Pakistan on the Brink of Collapse--(by:Mian Muhammad Nadeem) Group Editor www.urdupoint.com

ہم اس دین کے پیروکار ہونے کے دعویدار ہیں جو صفائی کو نصف ایمان قراردیتا ہے مگر روزمرہ کی زندگی ہو یا عیدین کے مواقع ہر طرف گندگی اور غلاظت کے ڈھیر نظر آتے ہیں مساجد ہماری تربیت گاہیں تھیں لیکن مبنروں سے فرقہ بندی تو سکھائی جارہی ہے معاشرت نہیں عید الااضحی قریب ہے وفاقی دارالحکومت سمیت وطن عزیزکے چھوٹے بڑے شہروں سے لے کر قصبوں اور دیہاتوں تک کئی ماہ تک ماحول بدبودار نہ رہے اور ہر جگہ سڑتی ہوئی اوجڑیوں اور الائشیوں کے انبار نہ ہوں تو ہماری عید قرباں مکمل نہیں ہوتی جس طرح ہر سال رمضان میں حکومتیں اور انتظامی مشنری ایسے بوکھلائی نظرآتی ہیں جیسے اچانک کوئی آفت ان پر آن پڑی ہو اسی طرح کی بوکھلاہٹ بکرا عید پر نظرآتی ہے -شہریوں کی بجائے حکومتوں اور انتظامی مشنری پر ذمہ داری اس لیے عائد ہوتی ہے کہ وسائل اور منصوبہ بندی ان کے ہاتھوں میں ہوتی ہے اور قوم کی تعلیم وتربیت بھی ان کی ذمہ داری ہے یہ ایک المناک حقیقت ہے کہ انفرادی زندگی ہو یا اجتماعی پاکستان میں ہر طرف منصوبہ بندی کا فقدان ہے 75سالہ قومی زندگی میں ہماری پالیسی ”ڈنگ ٹپاﺅ“رہی ہے -جس دیوار پر صفائی نصف ایمان لکھا ہوتا ہے اور اس کے عین نیچے...