Posts

Showing posts from January, 2024

تنہائیوں کے سفر....آخری حصہ (تحریر:میاں محمد ندیم) گروپ ایڈیٹراردوپوائنٹ ڈاٹ کوم

Image
”تنہایوں کے سفر“ میں گفتگو جاپان سے شروع ہوتی مغرب تک گئی مگر پاکستان اور ہمسایہ ممالک پر بات نہیں ہوسکی انیس سو نوئے کی دہائی میں سیموئل پی ہنٹنگٹن کی کتاب ”کلیش آف سویلائزیشنز“نے بڑی شہرت پائی اگرچہ یہ کتاب سرد جنگ اور نیوورلڈ آڈر کا احاطہ کرتی ہے مگر سیموئل نے ”تہذیبوں کی جنگ“میں معاشی پہلو پر کھل کربات کی- جمی کارٹر کے عہد صدارت میں قومی سلامتی کونسل کے سربراہ رہنے والے سیموئل پی ہنٹنگٹن امریکا کے مختلف تھنک ٹینکس ‘مشاورتی کمیٹیوں اور معاشی اداروں کے ساتھ بھی منسلک رہے ان کی درجنوں کتب میں سے زیادہ تر سیاسی‘معاشی اورقومی سلامتی جیسے موضوعات پر ہیں -Clash of Civilizations میں کئی مضامین بھی شامل ہیں جو سیموئل نے اس سے متعلقہ موضوعات پر لکھے تھے‘ سیموئل نے معاشی طاقت کے مغرب سے مشرق کی جانب جھکاﺅ کا ذکر کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ مستقبل میں مشرق دنیا کا معاشی مرکز بنے گا اور شاید اسی کی پیش بندی کے طور پر امریکا نے مشرق کو عدم استحکام کا شکار رکھنے کے لیے مسلسل کوئی نہ کوئی محاذ خطے میں کھولے رکھا-امریکا نے چین سمیت مشرق کی ابھرتی طاقتوں اور ترقی پذیرممالک کے لیے ڈبلیوٹی او جیسی قبر...

تنہائیوں کے سفر (تحریر:میاں محمد ندیم) گروپ ایڈیٹراردوپوائنٹ ڈاٹ کوم

Image
  دوسری جنگ عظیم کے بعد ٹیکنالوجی میں سب سے برق رفتاری سے ترقی کرنے والی اقوام میں جاپانی سرفہرست تھے الیکٹرانکس، گاڑیاں ‘ ٹیکنالوجی‘انڈسٹری ‘کوئی شعبہ ایسا نہیں جس میں جاپانیوں نے اپنی قابلیت کا لوہا نہیں منوایا‘ بلاشبہ دنیا کی مارکیٹ پر جاپان نے راج کیا ‘ایسے گہرے نقوش چھوڑے کہ مستقبل قریب میں ان کے مٹنے کا کوئی امکان نظرنہیں آتا- "میڈ ان جاپان" کی مہر آج بھی بکتی ہے مگر اس دوڑمیں جاپان نے ایسی غلطی کی جس کے مضمرات ہیروشیما اور ناگا ساکی پر گرائے گئے اٹیم بم سے کہیں بڑھ کرتھے جاپان نے انسانوں پر انویسٹ نہیں کیا بلکہ انہیں مشینوں میں ڈھال دیا-انسانوں اور مشینوں کے درمیان کا فرق مٹ گیا‘بھاری ٹیسکوں کے بوجھ تلے دبے جاپانی آج کام کی جگہ پر چند گھنٹے نیند لینے کے بعد پھر سے کام میں لگ جاتے ہیں-نوجوان نسل میں شادی‘گھربسانے‘خاندان سے دور ہوتے ہوتے جذبات اور احساسات سے عاری ہوتی چلی گئی جب حکومت کو ہوش آیا تو بہت دیر ہوچکی تھی -حال ہی میں کچھ  ایسے  تحقیقی مقالے سامنے آئے ہیں جن میں سفارش کی گئی ہے کہ انسان  سے  دن میں پانچ  یا  چھ گھنٹے سے زیادہ کام نہیں لی...